بوجھ کندھوں سے کم کرو صاحب دن منانے سے کچھ نہیں ہوتا


کہروڑپکا (  نامہ نگار) یوم مزدور کو صرف منانے کی حد تک محدود نہ کیا جاےان خیالات کا اظہار سماجی شخصیت فریاد گجر نے میڈیا سےگفتگوکرتے ھو ے کیامزید کہا کہ یکم مئی یوم مزدور کےدن  مجھے میری وہ دیہاتی غریب مائیں بہنیں یاد آ گئی جو گرمی کی اس شدت میں بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے کھیتوں میں محنت مزدوری کرتی ہیں۔
 جیسے آج کل تربوز اور خربوزے کا سیزن عروج پر ہے، اور ہماری مائیں بہنیں پورا دن تربوز اور خربوزوں سے بھری بھاری ٹوکریاں سر پر اٹھاتی ہیں ان میں کوئی میری مائیں بہنیں ایسی بھی ہیں جو اپنے گھر کا واحد سہارا ہوتی ہیں لیکن شام کو مزدوری 200 سے 400 کے درمیان ہوتی ہے جو مہنگائی کے اس دور میں انتہائی کم ہے اس سے گھر کا چولہا تو نہیں جلتا، جب مالک سے بات کریں تو کہتے ہیں جتنی چل رہی ہے ہم دے رہے ہیں، 
سوال یہ ہے کہ اتنی کیوں چل رہی ہے؟ کیا ہماری مائیں بہنیں لاوارث ہیں؟ کیا عام آدمی کی طرح انکے کوئی حقوق نہیں؟ کیا پاکستان میں کوئی ایسا قانون نہیں جو پوچھے کہ اتنی کم مزدوری کیا سوچ کر رکھی گئی ہے؟ اگر ہے تو مہربانی کر کے میری ماؤں بہنوں سے انصاف کیا جائے، یوم مزدور کو صرف منانے کی حد تک نہ رکھا جائے یوم مزدور جو ہمیں سبق دیتا ہے اس پر عمل بھی کیا جائے،میرا اعلی حکام سے اصلاع احوال کا بھی مطالبہ ھے

0/Post a Comment/Comments

جدید تر اس سے پرانی